बुधवार, 27 जुलाई 2011

ایک ہی مالِک کی اور سے ہر دیش-قؤم میں



ڈو۔ اَنور جمال  
دُنِیا بہُت سے دارشنِکوں کے درشن، کوِیوں کی رچناّوں اؤر لوک پرںپراّوں کے سمُوہ کو ہِندُو دھرم کے نام سے جانتی ہے۔ منُشے کی باتیں غلت ہو سکتی ہیں بلکِ ہوتی ہیں۔ اِسلِئے اُنہیں میرے کتھن پر ایتراز ہُآ لیکِن میں اِیشور کے اُن نِیموں کو دھرم مانتا ہُوں جو اِیشور کی اور سے منُ آدِ سچّے ऋشِیوں کے اَنتہکرن پر اَوترِت ہُئے۔ اِیشور کے جنان میں کبھی غلتی نہیں ہوتی اِسلِئے دھرم میں بھی غلت بات نہیں ہو سکتی۔ ऋشِیوں کا تالُّق ہِندُستان سے ہونے کے کارن میں اُنکے دھرم کو ہِندُو دھرم کہتا ہُوں۔ میں دھرم کے اُسی سناتن سورُوپ کو مانتا ہُوں جو اِیشوریے ہے اؤر ایک ہی مالِک کی اور سے ہر دیش-قؤم میں اَلگ-اَلگ کال میں پرکٹ ہُآ۔ اُسمیں ن کوئی کمی کل تھی جب اُسے سناتن اؤر ویدِک دھرم کے نام سے جانا جاتا تھا اؤر ن ہی کوئی کمی آج ہے جبکِ اُسے ‘اِسلام‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 


ا

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें